عن عُروة بن الزبير، قال: سألتُ عبد
الله بن عمرو عن أشد ما صنع المشركون برسول الله -صلى الله عليه وسلم-،
قال: رأيتُ عُقبة بن أبي مُعَيْط جاء إلى النبي -صلى الله عليه وسلم- وهو
يصلي، فوضع رداءه في عنقه فخنقه به خنقًا شديدًا، فجاء أبو بكر حتى دفعه
عنه، فقال: {أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَنْ يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ وَقَدْ
جَاءَكُمْ بِالْبَيِّنَاتِ مِنْ رَبِّكُمْ} [غافر: 28].
عروہ بن زبیر رحمہ اللہ سے روایت ہے وہ
بیان کرتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مشرکین مکہ کی
سب سے بڑی ظالمانہ حرکت کے بارے میں پوچھا، جو انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے
ساتھ کی تھی، تو انھوں نے بتلایا: میں نے دیکھا کہ عقبہ بن ابی معیط آپ ﷺ
کے پاس آیا۔ آپ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے۔ اس بدبخت نے اپنی چادر آپ کی گردن
مبارک میں ڈالی اور اس کے ذریعے آپ ﷺ کا گلا گھونٹنے لگا۔ اتنے میں ابوبکر
رضی اللہ عنہ آئے، اس بدبخت کو ہٹایا اور کہا: ﴿أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَنْ
يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ وَقَدْ جَاءَكُمْ بِالْبَيِّنَاتِ مِنْ رَبِّكُمْ﴾
”کیا تم ایک ایسے شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو، جو یہ کہتا ہے کہ میرا
پروردگار اللہ تعالیٰ ہے اور وہ تمھارے پاس اپنے پروردگار کی طرف سےکھلی
ہوئی دلیلیں بھی لے کر آیا ہے؟“۔ (سورہ غافر: 28)