کیا ان لوگوں کو اس بات سے تعجب ہوا کہ ہم نے ان میں سے ایک شخص کے پاس وحی بھیج دی
کہ سب آدمیوں کو ڈرائیے اور جو ایمان لے آئے ان کو یہ خوشخبری سنائیے کہ ان کے رب
کے پاس ان کو پورا اجر ومرتبہ ملے گا۔ کافروں نے کہا کہ یہ شخص تو بلاشبہ صریح
جادوگر ہے
بلاشبہ تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کردیا پھر
عرش پر قائم ہوا وه ہر کام کی تدبیر کرتا ہے۔ اس کی اجازت کے بغیر کوئی اس کے پاس
سفارش کرنے واﻻ نہیں ایسا اللہ تمہارا رب ہے سو تم اس کی عبادت کرو، کیا تم پھر بھی
نصیحت نہیں پکڑتے
تم سب کو اللہ ہی کے پاس جانا ہے، اللہ نے سچا وعده کر رکھا ہے۔ بیشک وہی پہلی بار
بھی پیدا کرتا ہے پھر وہی دوباره بھی پیدا کرے گا تاکہ ایسے لوگوں کو جو کہ ایمان
ﻻئے اور انہوں نے نیک کام کیے انصاف کے ساتھ جزا دے اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے
واسطے کھولتا ہوا پانی پینے کو ملے گا اور دردناک عذاب ہوگا ان کے کفر کی وجہ سے
وه اللہ تعالیٰ ایسا ہے جس نے آفتاب کو چمکتا ہوا بنایا اور چاند کو نورانی بنایا
اور اس کے لیے منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کی گنتی اور حساب معلوم کرلیا کرو۔
اللہ تعالیٰ نے یہ چیزیں بے فائده نہیں پیدا کیں۔ وه یہ دﻻئل ان کو صاف صاف بتلا
رہا ہے جو دانش رکھتے ہیں
بلاشبہ رات اور دن کے یکے بعد دیگرے آنے میں اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ آسمانوں اور
زمین میں پیدا کیا ہے ان سب میں ان لوگوں کے واسطے دﻻئل ہیں جو اللہ کا ڈر رکھتے
ہیں
یقیناً جو لوگ ایمان ﻻئے اور انہوں نے نیک کام کیے ان کا رب ان کو ان کے ایمان کے
سبب ان کے مقصد تک پہنچا دے گا نعمت کے باغوں میں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی
ان کے منھ سے یہ بات نکلے گی سبحان اللہ اور ان کا باہمی سلام یہ ہوگا السلام علیکم
اور ان کی اخیر بات یہ ہوگی تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سارے جہان کا رب ہے
اور اگر اللہ لوگوں پر جلدی سے نقصان واقع کردیا کرتا جس طرح وه فائده کے لیے جلدی
مچاتے ہیں تو ان کا وعده کبھی کا پورا ہوچکا ہوتا۔ سو ہم ان لوگوں کو جن کو ہمارے
پاس آنے کا یقین نہیں ہے ان کے حال پر چھوڑے رکھتے ہیں کہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے
رہیں
اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہم کو پکارتا ہے لیٹے بھی، بیٹھے بھی،
کھڑے بھی۔ پھر جب ہم اس کی تکلیف اس سے ہٹا دیتے ہیں تو وه ایسا ہوجاتا ہے کہ گویا
اس نے اپنی تکلیف کے لیے جو اسے پہنچی تھی کبھی ہمیں پکارا ہی نہ تھا، ان حد سے
گزرنے والوں کے اعمال کو ان کے لیے اسی طرح خوشنما بنادیا گیا ہے
اور ہم نے تم سے پہلے بہت سے گروہوں کو ہلاک کردیا جب کہ انہوں نے ﻇلم کیا حاﻻنکہ
ان کے پاس ان کے پیغمبر بھی دﻻئل لے کر آئے، اور وه ایسے کب تھے کہ ایمان لے آتے؟
ہم مجرم لوگوں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں
اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں جو بالکل صاف صاف ہیں تو یہ لوگ جن
کو ہمارے پاس آنے کی امید نہیں ہے یوں کہتے ہیں کہ اس کے سوا کوئی دوسرا قرآن ﻻئیے
یا اس میں کچھ ترمیم کردیجئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) یوں کہہ دیجئے کہ مجھے یہ حق
نہیں کہ میں اپنی طرف سے اس میں ترمیم کردوں بس میں تو اسی کا اتباع کروں گا جو
میرے پاس وحی کے ذریعہ سے پہنچا ہے، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو میں ایک
بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ رکھتا ہوں
آپ یوں کہہ دیجئے کہ اگر اللہ کو منظور ہوتا تو نہ تو میں تم کو وه پڑھ کر سناتا
اور نہ اللہ تعالیٰ تم کو اس کی اطلاع دیتا کیونکہ میں اس سے پہلے تو ایک بڑے حصہ
عمر تک تم میں ره چکا ہوں۔ پھر کیا تم عقل نہیں رکھتے
اور یہ لوگ اللہ کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کو ضرر پہنچا سکیں
اور نہ ان کو نفع پہنچا سکیں اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں۔ آپ
کہہ دیجئے کہ کیا تم اللہ کو ایسی چیز کی خبر دیتے ہو جو اللہ تعالیٰ کو معلوم
نہیں، نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں، وه پاک اور برتر ہے ان لوگوں کے شرک سے
اور تمام لوگ ایک ہی امت کے تھے پھر انہوں نے اختلاف پیداکرلیا اور اگر ایک بات نہ
ہوتی جو آپ کے رب کی طرف سے پہلے ٹھہر چکی ہے تو جس چیز میں یہ لوگ اختلاف کررہے
ہیں ان کا قطعی فیصلہ ہوچکا ہوتا
اور یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ ان پر ان کے رب کی جانب سے کوئی نشانی کیوں نہیں نازل
ہوتی؟ سو آپ فرما دیجئے کہ غیب کی خبر صرف اللہ کو ہے سو تم بھی منتظر رہو میں بھی
تمہارے ساتھ منتظر ہوں
اور جب ہم لوگوں کو اس امر کے بعد کہ ان پر کوئی مصیبت پڑ چکی ہو کسی نعمت کامزه
چکھا دیتے ہیں تو وه فوراً ہی ہماری آیتوں کے بارے میں چالیں چلنے لگتے ہیں، آپ کہہ
دیجئے کہ اللہ چال چلنے میں تم سے زیاده تیز ہے، بالیقین ہمارے فرشتے تمہاری سب
چالوں کو لکھ رہے ہیں
وه اللہ ایسا ہے کہ تم کو خشکی اور دریا میں چلاتا ہے، یہاں تک کہ جب تم کشتی میں
ہوتے ہو اور وه کشتیاں لوگوں کو موافق ہوا کے ذریعہ سے لے کر چلتی ہیں اور وه لوگ
ان سے خوش ہوتے ہیں ان پر ایک جھونکا سخت ہوا کا آتا ہے اور ہر طرف سے ان پر موجیں
اٹھتی چلی آتی ہیں اور وه سمجھتے ہیں کہ (برے) آ گھرے، (اس وقت) سب خالص اعتقاد
کرکے اللہ ہی کو پکارتے ہیں کہ اگر تو ہم کو اس سے بچالے تو ہم ضرور شکر گزار بن
جائیں گے
پھر جب اللہ تعالیٰ ان کو بچالیتا ہے تو فوراً ہی وه زمین میں ناحق سرکشی کرنے لگتے
ہیں اے لوگو! یہ تمہاری سرکشی تمہارے لیے وبال ہونے والی ہے دنیاوی زندگی کے (چند)
فائدے ہیں، پھر ہمارے پاس تم کو آنا ہے پھر ہم سب تمہارا کیا ہوا تم کو بتلادیں گے
پس دنیاوی زندگی کی حالت تو ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس سے
زمین کی نباتات، جن کو آدمی اور چوپائے کھاتے ہیں، خوب گنجان ہوکر نکلی۔ یہاں تک کہ
جب وه زمین اپنی رونق کا پورا حصہ لے چکی اور اس کی خوب زیبائش ہوگئی اور اس کے
مالکوں نے سمجھ لیا کہ اب ہم اس پر بالکل قابض ہوچکے تو دن میں یا رات میں اس پر
ہماری طرف سے کوئی حکم (عذاب) آپڑا سو ہم نے اس کو ایسا صاف کردیا کہ گویا کل وه
موجود ہی نہ تھی۔ ہم اسی طرح آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے جو
سوچتے ہیں
جن لوگوں نے نیکی کی ہے ان کے واسطے خوبی ہے اور مزید برآں بھی اور ان کے چہروں پر
نہ سیاہی چھائے گی اور نہ ذلت، یہ لوگ جنت میں رہنے والے ہیں وه اس میں ہمیشہ رہیں
گے
اور جن لوگوں نے بدکام کیے ان کی بدی کی سزا اس کے برابر ملے گی اور ان کو ذلت
چھائے گی، ان کو اللہ تعالیٰ سے کوئی نہ بچا سکے گا۔ گویا ان کے چہروں پر اندھیری
رات کے پرت کے پرت لپیٹ دیے گئے ہیں۔ یہ لوگ دوزخ میں رہنے والے ہیں، وه اس میں
ہمیشہ رہیں گے
اور وه دن بھی قابل ذکر ہے جس روز ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر مشرکین سے کہیں گے
کہ تم اور تمہارے شریک اپنی جگہ ٹھہرو پھر ہم ان کے آپس میں پھوٹ ڈال دیں گے اور ان
کے وه شرکا کہیں گے کہ تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے
اس مقام پر ہر شخص اپنے اگلے کیے ہوئے کاموں کی جانچ کرلے گا اور یہ لوگ اللہ کی
طرف جو ان کا مالک حقیقی ہے لوٹائے جائیں گے اور جو کچھ جھوٹ باندھا کرتے تھے سب ان
سے غائب ہوجائیں گے
آپ کہیے کہ وه کون ہے جو تم کو آسمان اور زمین سے رزق پہنچاتا ہے یا وه کون ہے جو
کانوں اور آنکھوں پر پورا اختیار رکھتا ہے اور وه کون ہے جو زنده کو مرده سے نکالتا
ہے اور مرده کو زنده سے نکالتا ہے اور وه کون ہے جو تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے؟
ضرور وه یہی کہیں گے کہ اللہ تو ان سے کہیے کہ پھر کیوں نہیں ڈرتے
آپ یوں کہیے کہ کیا تمہارے شرکا میں کوئی ایسا ہے جو پہلی بار بھی پیدا کرے، پھر
دوباره بھی پیدا کرے؟ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی پہلی بار پیدا کرتا ہے پھر وہی
دوباره بھی پیدا کرے گا۔ پھر تم کہاں پھرے جاتے ہو؟
آپ کہیے کہ تمہارے شرکا میں کوئی ایسا ہے کہ حق کا راستہ بتاتا ہو؟ آپ کہہ دیجئے کہ
اللہ ہی حق کا راستہ بتاتا ہے۔ تو پھر آیا جو شخص حق کا راستہ بتاتا ہو وه زیاده
اتباع کے ﻻئق ہے یا وه شخص جس کو بغیر بتائے خود ہی راستہ نہ سوجھے؟ پس تم کو کیا
ہوگیا ہے تم کیسے فیصلے کرتے ہو
اور یہ قرآن ایسا نہیں ہے کہ اللہ (کی وحی) کے بغیر (اپنے ہی سے) گھڑ لیا گیا ہو۔
بلکہ یہ تو (ان کتابوں کی) تصدیق کرنے واﻻ ہے جو اس کے قبل (نازل) ہوچکی ہیں اور
کتاب (احکام ضروریہ) کی تفصیل بیان کرنے واﻻ ہے اس میں کوئی بات شک کی نہیں کہ رب
العالمین کی طرف سے ہے
کیا یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ آپ نے اس کو گھڑ لیا ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ تو پھر تم اس
کے مثل ایک ہی سورت لاؤ اور جن جن غیراللہ کو بلا سکو، بلالو اگر تم سچے ہو
بلکہ ایسی چیز کی تکذیب کرنے لگے جس کو اپنے احاطہٴ علمی میں نہیں ﻻئے اور ہنوز ان
کو اس کا اخیر نتیجہ نہیں ملا۔ جو لوگ ان سے پہلے ہوئے ہیں اسی طرح انہوں نے بھی
جھٹلایا تھا، سو دیکھ لیجئے ان ﻇالموں کا انجام کیسا ہوا؟
اور ان کو وه دن یاد دﻻئیے جس میں اللہ ان کو (اپنے حضور) جمع کرے گا (تو ان کو
ایسا محسوس ہوگا) کہ گویا وه (دنیا میں) سارے دن کی ایک آدھ گھڑی رہے ہوں گے اور
آپس میں ایک دوسرے کو پہچاننے کو ٹھہرے ہوں گے۔ واقعی خسارے میں پڑے وه لوگ جنہوں
نے اللہ کے پاس جانے کو جھٹلایا اور وه ہدایت پانے والے نہ تھے
اور جس کا ان سے ہم وعده کر رہے ہیں اس میں سے کچھ تھوڑا سا اگر ہم آپ کو دکھلا دیں
یا (ان کے ﻇہور سے پہلے) ہم آپ کو وفات دے دیں، سو ہمارے پاس تو ان کو آنا ہی ہے۔
پھر اللہ ان کے سب افعال پر گواه ہے
آپ فرما دیجئے کہ میں اپنی ذات کے لیے تو کسی نفع کا اور کسی ضرر کا اختیار رکھتا
ہی نہیں مگر جتنا اللہ کو منظور ہو۔ ہر امت کے لیے ایک معین وقت ہے جب ان کا وه
معین وقت آپہنچتا ہے تو ایک گھڑی نہ پیچھے ہٹ سکتے ہیں اور نہ آگے سرک سکتے ہیں
اور اگر ہر جان، جس نے ﻇلم (شرک) کیا ہے، کے پاس اتنا ہو کہ ساری زمین بھر جائے تب
بھی اس کو دے کر اپنی جان بچانے لگے اور جب عذاب کو دیکھیں گے تو پشیمانی کو پوشیده
رکھیں گے۔ اور ان کا فیصلہ انصاف کے ساتھ ہوگا۔ اور ان پر ﻇلم نہ ہوگا
اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں
میں جو روگ ہیں ان کے لیے شفا ہے اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں
کے لیے
آپ کہیے کہ یہ تو بتاؤ کہ اللہ نے تمہارے لیے جو کچھ رزق بھیجا تھا پھر تم نے اس کا
کچھ حصہ حرام اور کچھ حلال قرار دے لیا۔ آپ پوچھیے کہ کیا تم کو اللہ نے حکم دیا
تھا یا اللہ پر افترا ہی کرتے ہو؟
اور آپ کسی حال میں ہوں اور منجملہ ان احوال کے آپ کہیں سے قرآن پڑھتے ہوں اور جو
کام بھی کرتے ہوں ہم کو سب کی خبر رہتی ہے جب تم اس کام میں مشغول ہوتے ہو۔ اور آپ
کے رب سے کوئی چیز ذره برابر بھی غائب نہیں نہ زمین میں اور نہ آسمان میں اورنہ
کوئی چیز اس سے چھوٹی اور نہ کوئی چیز بڑی مگر یہ سب کتاب مبین میں ہے
یاد رکھو کہ جتنے کچھ آسمانوں میں ہیں اور جتنے زمین میں ہیں یہ سب اللہ ہی کے ہیں
اور جو لوگ اللہ کو چھوڑ کر دوسرے شرکا کی عبادت کررہے ہیں کس چیز کی اتباع کر رہے
ہیں۔ محض بے سند خیال کی اتباع کر رہے ہیں اور محض اٹکلیں لگا رہے ہیں
وه ایسا ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ تم اس میں آرام کرو اور دن بھی اس طور
پر بنایا کہ دیکھنے بھالنے کا ذریعہ ہے، تحقیق اس میں دﻻئل ہیں ان لوگوں کے لیے جو
سنتے ہیں
وه کہتے ہیں کہ اللہ اوﻻد رکھتا ہے۔ سبحان اللہ! وه تو کسی کا محتاج نہیں اسی کی
ملکیت ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ تمہارے پاس اس پر کوئی
دلیل نہیں۔ کیا اللہ کے ذمہ ایسی بات لگاتے ہو جس کا تم علم نہیں رکھتے
اور آپ ان کو نوح﴿علیہ السلام﴾ کا قصہ پڑھ کر سنائیے جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے
فرمایا کہ اے میری قوم! اگر تم کو میرا رہنا اور احکام الٰہی کی نصیحت کرنا بھاری
معلوم ہوتا ہے تو میرا تو اللہ ہی پر بھروسہ ہے۔ تم اپنی تدبیر مع اپنے شرکا کے
پختہ کرلو پھر تمہاری تدبیر تمہاری گھٹن کا باعﺚ نہ ہونی چاہئے۔ پھر میرے ساتھ کر
گزرو اور مجھ کو مہلت نہ دو
پھر بھی اگر تم اعراض ہی کیے جاؤ تو میں نے تم سے کوئی معاوضہ تو نہیں مانگا، میرا
معاوضہ تو صرف اللہ ہی کے ذمہ ہے اور مجھ کو حکم کیا گیا ہے کہ میں مسلمانوں میں سے
رہوں
سو وه لوگ ان کو جھٹلاتے رہے پس ہم نے ان کو اور جو ان کے ساتھ کشتی میں تھے ان کو
نجات دی اور ان کو جانشین بنایا اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ان کو غرق
کردیا۔ سو دیکھنا چاہئے کیسا انجام ہوا ان لوگوں کا جو ڈرائے جاچکے تھے
پھر نوح (علیہ السلام) کے بعد ہم نے اور رسولوں کو ان کی قوموں کی طرف بھیجا سو وه
ان کے پاس روشن دلیلیں لے کر آئے پس جس چیز کو انہوں نے اول میں جھوٹا کہہ دیا یہ
نہ ہوا کہ پھر اس کو مان لیتے۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح حد سے بڑھنے والوں کے دلوں پر
بند لگا دیتا ہے
پھر ان پیغمبروں کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) کو، فرعون اور اس کے
سرداروں کے پاس اپنی نشانیاں دے کر بھیجا۔ سو انہوں نے تکبر کیا اور وه لوگ مجرم
قوم تھے
موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ کیا تم اس صحیح دلیل کی نسبت جب کہ وه تمہارے پاس
پہنچی ایسی بات کہتے ہو کیا یہ جادو ہے، حاﻻنکہ جادوگر کامیاب نہیں ہوا کرتے
وه لوگ کہنے لگے کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہم کو اس طریقہ سے ہٹادو جس پر
ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے اور تم دونوں کو دنیا میں بڑائی مل جائے اور ہم تم
دونوں کو کبھی نہ مانیں گے
سو جب انہوں نے ڈاﻻ تو موسی﴿علیہ السلام﴾ نے فرمایا کہ یہ جو کچھ تم ﻻئے ہو جادو
ہے۔ یقینی بات ہے کہ اللہ اس کو ابھی درہم برہم کیے دیتا ہے، اللہ ایسے فسادیوں کا
کام بننے نہیں دیتا
پس موسیٰ (علیہ السلام) پر ان کی قوم میں سے صرف قدرے قلیل آدمی ایمان ﻻئے وه بھی
فرعون سے اور اپنے حکام سے ڈرتے ڈرتے کہ کہیں ان کو تکلیف پہنچائے اور واقع میں
فرعون اس ملک میں زور رکھتا تھا، اور یہ بھی بات تھی کہ وه حد سے باہر ہو جاتا تھا
اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے بھائی کے پاس وحی بھیجی کہ تم دونوں اپنے
ان لوگوں کے لیے مصر میں گھر برقرار رکھو اور تم سب اپنے انہی گھروں کو نماز پڑھنے
کی جگہ قرار دے لو اور نماز کے پابند رہو اور آپ مسلمانوں کو بشارت دے دیں
اور موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا اے ہمارے رب! تو نے فرعون کو اور اس کے سرداروں
کو سامان زینت اور طرح طرح کے مال دنیاوی زندگی میں دیئے۔ اے ہمارے رب! (اسی واسطے
دیئے ہیں کہ) وه تیری راه سے گمراه کریں۔ اے ہمارے رب! ان کے مالوں کو نیست ونابود
کر دے اور ان کے دلوں کو سخت کردے سو یہ ایمان نہ ﻻنے پائیں یہاں تک کہ دردناک عذاب
کو دیکھ لیں
اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار کردیا پھر ان کے پیچھے پیچھے فرعون اپنے لشکر
کے ساتھ ﻇلم اور زیادتی کے اراده سے چلا یہاں تک کہ جب ڈوبنے لگا تو کہنے لگا کہ
میں ایمان ﻻتا ہوں کہ جس پر بنی اسرائیل ایمان ﻻئے ہیں، اس کے سوا کوئی معبود نہیں
اور میں مسلمانوں میں سے ہوں
اور ہم نے بنی اسرائیل کو بہت اچھا ٹھکانا رہنے کو دیا اور ہم نے انہیں پاکیزه
چیزیں کھانے کو دیں۔ سو انہوں نے اختلاف نہیں کیا یہاں تک کہ ان کے پاس علم پہنچ
گیا۔ یقینی بات ہے کہ آپ کا رب ان کے درمیان قیامت کے دن ان امور میں فیصلہ کرے گا
جن میں وه اختلاف کرتے تھے
پھر اگر آپ اس کی طرف سے شک میں ہوں جس کو ہم نے آپ کے پاس بھیجا ہے تو آپ ان لوگوں
سے پوچھ دیکھیے جو آپ سے پہلی کتابوں کو پڑھتے ہیں۔ بیشک آپ کے پاس آپ کے رب کی طرف
سے سچی کتاب آئی ہے۔ آپ ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں
چنانچہ کوئی بستی ایمان نہ ﻻئی کہ ایمان ﻻنا اس کو نافع ہوتا سوائے یونس ﴿علیہ
السلام﴾ کی قوم کے۔ جب وه ایمان لے آئے تو ہم نے رسوائی کے عذاب کو دنیوی زندگی میں
ان پر سے ٹال دیا اور ان کو ایک وقت (خاص) تک کے لیے زندگی سے فائده اٹھانے (کا
موقع) دیا
سو وه لوگ صرف ان لوگوں کے سے واقعات کا انتظار کر رہے ہیں جو ان سے پہلے گزر چکے
ہیں۔ آپ فرما دیجئے کہ اچھا تو تم انتظار میں رہو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے
والوں میں ہوں
آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! اگر تم مرے دین کی طرف سے شک میں ہو تو میں ان معبودوں کی
عبادت نہیں کرتا جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو، لیکن ہاں اس اللہ کی
عبادت کرتا ہوں جو تمہاری جان قبض کرتا ہے۔ اور مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ میں ایمان
ﻻنے والوں میں سے ہوں
اور اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیز کی عبادت مت کرنا جو تجھ کو نہ کوئی نفع پہنچا سکے
اور نہ کوئی ضرر پہنچا سکے۔ پھر اگر ایسا کیا تو تم اس حالت میں ﻇالموں میں سے ہو
جاؤ گے
اور اگر تم کو اللہ کوئی تکلیف پہنچائے تو بجز اس کے اور کوئی اس کو دور کرنے واﻻ
نہیں ہے اور اگر وه تم کو کوئی خیر پہنچانا چاہے تو اس کے فضل کا کوئی ہٹانے واﻻ
نہیں، وه اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے نچھاور کردے اور وه بڑی مغفرت بڑی
رحمت واﻻ ہے
آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! تمہارے پاس حق تمہارے رب کی طرف سے پہنچ چکا ہے، اس لیے
جو شخص راه راست پر آجائے سو وه اپنے واسطے راه راست پر آئے گا اور جو شخص بے راه
رہے گا تو اس کا بے راه ہونا اسی پر پڑے گا اور میں تم پر مسلط نہیں کیا گیا