اس سے پہلے، لوگوں کو ہدایت کرنے والی بنا کر، اور قرآن بھی اسی نے اتارا، جو لوگ
اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے کفر کرتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اور اللہ تعالیٰ غالب
ہے، بدلہ لینے واﻻ ہے
وہی اللہ تعالیٰ ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری جس میں واضح مضبوط آیتیں ہیں جو اصل
کتاب ہیں اوربعض متشابہ آیتیں ہیں۔ پس جن کے دلوں میں کجی ہے وه تواس کی متشابہ
آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں، فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لئے، حاﻻنکہ
ان کے حقیقی مراد کو سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا اور پختہ ومضبوط علم
والے یہی کہتے ہیں کہ ہم تو ان پر ایمان ﻻچکے، یہ ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت
تو صرف عقلمند حاصل کرتے ہیں۔
جیسا آل فرعون کاحال ہوا، اور ان کا جو ان سے پہلے تھے، انہوں نے ہماری آیتوں
کوجھٹلایا، پھر اللہ تعالیٰ نے بھی انہیں ان کے گناہوں پر پکڑ لیا، اور اللہ تعالیٰ
سخت عذاب واﻻ ہے
یقیناً تمہارے لئے عبرت کی نشانی تھی ان دو جماعتوں میں جو گتھ گئی تھیں، ایک جماعت
تو اللہ تعالیٰ کی راه میں لڑ رہی تھی اور دوسرا گروه کافروں کا تھا وه انہیں اپنی
آنکھوں سے اپنے سے دگنا دیکھتے تھے اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی مدد سے قوی کرتا
ہے۔ یقیناً اس میں آنکھوں والوں کے لئے بڑی عبرت ہے
مرغوب چیزوں کی محبت لوگوں کے لئے مزین کر دی گئی ہے، جیسے عورتیں اور بیٹے اور
سونے اور چاندی کے جمع کئے ہوئے خزانے اور نشاندار گھوڑے اور چوپائے اور کھیتی، یہ
دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور لوٹنے کا اچھا ٹھکانا تو اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے
آپ کہہ دیجئے! کیا میں تمہیں اس سے بہت ہی بہتر چیز بتاؤں؟ تقویٰ والوں کے لئے ان
کے رب تعالیٰ کے پاس جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وه ہمیشہ رہیں
گے اور پاکیزه بیویاں اور اللہ تعالیٰ کی رضامندی ہے، سب بندے اللہ تعالیٰ کی نگاه
میں ہیں
اللہ تعالیٰ، فرشتے اور اہل علم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی
معبود نہیں اور وه عدل کو قائم رکھنے واﻻ ہے، اس غالب اور حکمت والے کے سوا کوئی
عبادت کے ﻻئق نہیں
بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک دین اسلام ہی ہے، اور اہل کتاب نے اپنے پاس علم آجانے
کے بعد آپس کی سرکشی اور حسد کی بنا پر ہی اختلاف کیا ہے اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں
کے ساتھ جو بھی کفر کرے اللہ تعالیٰ اس کا جلد حساب لینے واﻻ ہے
پھر بھی اگر یہ آپ سے جھگڑیں توآپ کہہ دیں کہ میں اور میرے تابعداروں نے اللہ تعالیٰ
کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کر دیا ہے اور اہل کتاب سے اور انپڑھ لوگوں سے کہہ
دیجیئے! کہ کیا تم بھی اطاعت کرتے ہو؟ پس اگر یہ بھی تابعدار بن جائیں تو یقیناً
ہداہت والے ہیں اور اگر یہ روگردانی کریں، تو آپ پر صرف پہنچا دینا ہے اور اللہ
بندوں کو خوب دیکھ بھال رہا ہے
جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے کفر کرتے ہیں اورناحق نبیوں کو قتل کر ڈالتے ہیں
اور جو لوگ عدل وانصاف کی بات کہیں انہیں بھی قتل کر ڈالتے ہیں، تو اے نبی! انہیں
دردناک عذاب کی خبردے دیجئے
کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں ایک حصہ کتاب کا دیا گیا ہے وه اپنے آپس کے
فیصلوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی کتاب کی طرف بلائے جاتے ہیں، پھر بھی ایک جماعت ان کی
منھ پھیر کر لوٹ جاتی ہے
آپ کہہ دیجئے اے اللہ! اے تمام جہان کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے اور جس سے
چاہے سلطنت چھین لے اور تو جسے چاہے عزت دے اورجسے چاہے ذلت دے، تیرے ہی ہاتھ میں
سب بھلائیاں ہیں، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے
تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں لے جاتا ہے، تو ہی بے جان سے
جاندار پیدا کرتا ہے اور تو ہی جاندار سے بے جان پیدا کرتا ہے، تو ہی ہے کہ جسے
چاہتا ہے بے شمار روزی دیتا ہے
مومنوں کو چاہئے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور
جوایسا کرے گا وه اللہ تعالیٰ کی کسی حمایت میں نہیں مگر یہ کہ ان کے شر سے کسی طرح
بچاؤ مقصود ہو، اور اللہ تعالیٰ خود تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ
ہی کی طرف لوٹ جانا ہے
کہہ دیجئے! کہ خواه تم اپنے سینوں کی باتیں چھپاؤ خواه ﻇاہر کرو اللہ تعالیٰ (بہرحال)
جانتا ہے، آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسے معلوم ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز
پر قادر ہے
جس دن ہر نفس (شخص) اپنی کی ہوئی نیکیوں کو اور اپنی کی ہوئی برائیوں کو موجود پالے
گا، آرزو کرے گا کہ کاش! اس کے اور برائیوں کے درمیان بہت ہی دوری ہوتی۔ اللہ تعالیٰ
تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا ہی مہربان ہے
کہہ دیجئے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ
تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناه معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا
بخشنے واﻻ مہربان ہے
بے شک اللہ تعالیٰ نے تمام جہان کے لوگوں میں سے آدم (علیہ السلام) کو اور نوح (علیہ
السلام) کو، ابراہیم (علیہ السلام) کے خاندان اور عمران کے خاندان کو منتخب فرما
لیا
جب عمران کی بیوی نے کہا کہ اے میرے رب! میرے پیٹ میں جو کچھ ہے، اسے میں نے تیرے
نام آزاد کرنے کی نذر مانی، تو میری طرف سے قبول فرما! یقیناً تو خوب سننے واﻻ اور
پوری طرح جاننے واﻻ ہے
جب بچی کو جنا تو کہنے لگیں کہ پروردگار! مجھے تو لڑکی ہوئی، اللہ تعالیٰ کو خوب
معلوم ہے کہ کیا اوﻻد ہوئی ہے اور لڑکا لڑکی جیسا نہیں میں نے اس کا نام مریم رکھا،
میں اسے اور اس کی اوﻻد کو شیطان مردود سے تیری پناه میں دیتی ہوں
پس اسے اس کے پروردگار نے اچھی طرح قبول فرمایا اور اسے بہترین پرورش دی۔ اس کی خیر
خبر لینے واﻻ زکریا (علیہ السلام) کو بنایا، جب کبھی زکریا (علیہ السلام) ان کے
حجرے میں جاتے ان کے پاس روزی رکھی ہوئی پاتے، وه پوچھتے اے مریم! یہ روزی تمہارے
پاس کہاں سے آئی؟ وه جواب دیتیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے پاس سے ہے، بے شک اللہ تعالیٰ
جسے چاہے بے شمار روزی دے
پس فرشتوں نے انہیں آواز دی، جب کہ وه حجرے میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، کہ اللہ
تعالیٰ تجھے یحيٰ کی یقینی خوشخبری دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے کلمہ کی تصدیق کرنے
واﻻ، سردار، ضابط نفس اور نبی ہے نیک لوگوں میں سے
کہنے لگے پروردگار! میرے لئے اس کی کوئی نشانی مقرر کر دے، فرمایا، نشانی یہ ہے کہ
تین دن تک تو لوگوں سے بات نہ کر سکے گا، صرف اشارے سے سمجھائے گا، تو اپنے رب کا
ذکر کثرت سے کر اور صبح وشام اسی کی تسبیح بیان کرتا ره!
یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جسے ہم تیری طرف وحی سے پہنچاتے ہیں، تو ان کے پاس نہ
تھا جب کہ وه اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ مریم کو ان میں سے کون پالے گا؟ اور نہ تو ان
کے جھگڑنے کے وقت ان کے پاس تھا
جب فرشتوں نے کہا اے مریم اللہ تعالیٰ تجھے اپنے ایک کلمے کی خوشخبری دیتا ہے جس کا
نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہے جو دنیا اور آخرت میں ذیعزت ہے اور وه میرے مقربین میں
سے ہے
کہنے لگیں الٰہی مجھے لڑکا کیسے ہوگا؟ حاﻻنکہ مجھے تو کسی انسان نے ہاتھ بھی نہیں
لگایا، فرشتے نے کہا، اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہے پیدا کرتا ہے، جب کبھی وه کسی
کام کو کرنا جاہتا ہے تو صرف یہ کہہ دیتا ہے کہ ہو جا! تو وه ہو جاتا ہے
اور وه بنی اسرائیل کی طرف رسول ہوگا، کہ میں تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانی ﻻیا
ہوں، میں تمہارے لئے پرندے کی شکل کی طرح مٹی کا پرنده بناتا ہوں، پھر اس میں پھونک
مارتا ہوں تو وه اللہ تعالیٰ کے حکم سے پرنده بن جاتاہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے
میں مادرزاد اندھے کو اور کوڑھی کو اچھا کر دیتا ہوں اور مرددوں کو زندہ کرتا ہوں
اور جو کچھ تم کھاؤ اور جو اپنے گھروں میں ذخیره کرو میں تمہیں بتا دیتا ہوں، اس
میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے، اگر تم ایمان ﻻنے والے ہو
اور میں توراة کی تصدیق کرنے واﻻ ہوں جو میرے سامنے ہے اور میں اس لئے آیا ہوں کہ
تم پر بعض وه چیزیں حلال کروں جو تم پر حرام کر دی گئی ہیں اور میں تمہارے پاس
تمہارے رب کی نشانی ﻻیا ہوں، اس لئے تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور میری فرمانبرداری
کرو!
مگر جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ان کا کفر محسوس کر لیا تو کہنے لگے اللہ تعالیٰ
کی راه میں میری مدد کرنے واﻻ کون کون ہے؟ حواریوں نے جواب دیا کہ ہم اللہ تعالیٰ
کی راه کے مددگار ہیں، ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان ﻻئے اور آپ گواه رہئے کہ ہم تابعدار
ہیں
جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے عیسیٰ! میں تجھے پورا لینے واﻻ ہوں اور تجھے اپنی
جانب اٹھانے واﻻ ہوں اور تجھے کافروں سے پاک کرنے واﻻ ہوں اور تیرے تابعداروں کو
کافروں کے اوپر غالب کرنے واﻻ ہوں قیامت کے دن تک، پھر تم سب کا لوٹنا میری ہی طرف
ہے میں ہی تمہارے آپس کے تمام تر اختلافات کا فیصلہ کروں گا
اس لئے جو شخص آپ کے پاس اس علم کے آجانے کے بعد بھی آپ سے اس میں جھگڑے تو آپ کہہ
دیں کہ آو ہم تم اپنے اپنے فرزندوں کو اور ہم تم اپنی اپنی عورتوں کواور ہم تم خاص
اپنی اپنی جانوں کو بلالیں، پھر ہم عاجزی کے ساتھ التجا کریں اور جھوٹوں پر اللہ کی
لعنت کریں
آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب! ایسی انصاف والی بات کی طرف آو جو ہم میں تم میں
برابر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک
بنائیں، نہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو ہی رب بنائیں۔ پس اگر وه
منھ پھیر لیں تو تم کہہ دو کہ گواه رہو ہم تو مسلمان ہیں
اور سوائے تمہارے دین پر چلنے والوں کے اور کسی کا یقین نہ کرو۔ آپ کہہ دیجئے کہ بے
شک ہدایت تو اللہ ہی کی ہدایت ہے (اور یہ بھی کہتے ہیں کہ اس بات کا بھی یقین نہ
کرو) کہ کوئی اس جیسا دیا جائے جیسا تم دیئے گئے ہو، یا یہ کہ یہ تم سے تمہارے رب
کے پاس جھگڑا کریں گے، آپ کہہ دیجئے کہ فضل تو اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہے، وه
جسے چاہے اسے دے، اللہ تعالیٰ وسعت واﻻ اورجاننے واﻻ ہے
بعض اہل کتاب تو ایسے ہیں کہ اگر انہیں تو خزانے کا امین بنا دے تو بھی وه تجھے
واپس کر دیں اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں کہ اگر تو انہیں ایک دینار بھی امانت
دے تو تجھے ادا نہ کریں۔ ہاں یہ اوربات ہے کہ تو اس کے سر پر ہی کھڑا رہے، یہ اس
لئے کہ انہوں نے کہہ رکھا ہے کہ ہم پر ان جاہلوں (غیر یہودی) کے حق کاکوئی گناه
نہیں، یہ لوگ باوجود جاننے کے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ کہتے ہیں
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں،
ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اللہ تعالیٰ نہ تو ان سے بات چیت کرے گا نہ ان
کی طرف قیامت کے دن دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے
یقیناًان میں ایسا گروه بھی ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبان مروڑتا ہے تاکہ تم اسے
کتاب ہی کی عبارت خیال کرو حاﻻنکہ دراصل وه کتاب میں سے نہیں، اور یہ کہتے بھی ہیں
کہ وه اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے حاﻻنکہ در اصل وه اللہ تعالی کی طرف سے نہیں، وه تو
دانستہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولتے ہیں
کسی ایسے انسان کو جسے اللہ تعالیٰ کتاب وحکمت اور نبوت دے، یہ ﻻئق نہیں کہ پھر بھی
وه لوگوں سے کہے کہ تم اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ، بلکہ وه تو کہے گا
کہ تم سب رب کے ہو جاؤ، تمہارے کتاب سکھانے کے باعﺚ اور تمہارے کتاب پڑھنے کے سبب۔
جب اللہ تعالیٰ نے نبیوں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب وحکمت دوں پھر تمہارے
پاس وه رسول آئے جو تمہارے پاس کی چیز کو سچ بتائے تو تمہارے لئے اس پر ایمان ﻻنا
اور اس کی مدد کرنا ضروری ہے۔ فرمایا کہ تم اس کے اقراری ہو اور اس پر میرا ذمہ لے
رہے ہو؟ سب نے کہا کہ ہمیں اقرار ہے، فرمایا تو اب گواه رہو اور خود میں بھی تمہارے
ساتھ گواہوں میں ہوں
کیا وه اللہ تعالیٰ کے دین کے سوا اور دین کی تلاش میں ہیں؟ حاﻻنکہ تمام آسمانوں
والے اور سب زمین والے اللہ تعالیٰ ہی کے فرمانبردار ہیں خوشی سے ہوں یا ناخوشی سے،
سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے
آپ کہہ دیجئے کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو کچھ ہم پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ
ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) اوران کی
اوﻻد پر اتارا گیا اور جو کچھ موسیٰ وعیسیٰ (علیہما السلام) اور دوسرے انبیاء (علیہم
السلام) اللہ تعالیٰ کی طرف سے دیئے گئے، ان سب پر ایمان ﻻئے، ہم ان میں سے کسی کے
درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار ہیں
اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو کیسے ہدایت دے گا جو اپنے ایمان ﻻنے اور رسول کی حقانیت کی
گواہی دینے اور اپنے پاس روشن دلیلیں آجانے کے بعد کافر ہو جائیں، اللہ تعالیٰ ایسے
بے انصاف لوگوں کو راه راست پرنہیں ﻻتا
ہاں جو لوگ کفر کریں اور مرتے دم تک کافر رہیں ان میں سے کوئی اگر زمین بھر سونا دے،
گو فدیئے میں ہی ہو تو بھی ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔ یہی لوگ ہیں جن کے لئے تکلیف
دینے واﻻ عذاب ہے اور جن کا کوئی مددگار نہیں
توراة کے نزول سے پہلے (حضرت) یعقوب (علیہ السلام) نے جس چیز کو اپنے اوپر حرام کر
لیا تھا اس کے سوا تمام کھانے بنی اسرائیل پر حلال تھے، آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم سچے
ہو تو توراة لے آو اور پڑھ کر سناؤ
جس میں کھلی کھلی نشانیاں ہیں، مقام ابراہیم ہے، اس میں جو آ جائے امن واﻻ ہو جاتا
ہے اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر جو اس کی طرف راه پا سکتے ہوں اس گھر کا حج فرض کر
دیا گیا ہے۔ اور جو کوئی کفر کرے تو اللہ تعالیٰ (اس سے بلکہ) تمام دنیا سے بے
پرواه ہے
ان اہل کتاب سے کہو کہ تم اللہ تعالیٰ کی راه سے لوگوں کو کیوں روکتے ہو؟ اور اس
میں عیب ٹٹولتے ہو، حاﻻنکہ تم خود شاہد ہو، اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بے خبر
نہیں
﴿گو یہ ظاہر ہے کہ﴾ تم کیسے کفر کر سکتے ہو؟ باوجود یہ کہ تم پر اللہ تعالیٰ کی
آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور تم میں رسول اللہ ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ موجود ہیں۔ جو شخص
اللہ تعالیٰ (کے دین) کو مضبوط تھام لے تو بلاشبہ اسے راه راست دکھادی گئی
اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب مل کر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو، اور اللہ تعالیٰ
کی اس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، تو اس نے تمہارے دلوں
میں الفت ڈال دی، پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے، اور تم آگ کے گڑھے کے
کنارے پہنچ چکے تھے تو اس نے تمہیں بچا لیا۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لئے اپنی
نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ
تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے کہ تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو
اور بری باتوں سے روکتے ہو، اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو، اگر اہل کتاب بھی
ایمان ﻻتے تو ان کے لئے بہتر تھا، ان میں ایمان والے بھی ہیں لیکن اکثر تو فاسق ہیں
ان پر ہر جگہ ذلت کی مار پڑی، اﻻّ یہ کہ اللہ تعالیٰ کی یا لوگوں کی پناه میں ہوں،
یہ غضب الٰہی کے مستحق ہو گئے اور ان پر فقیری ڈال دی گئی، یہ اس لئے کہ یہ لوگ
اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے کفر کرتے تھے اور بے وجہ انبیا کو قتل کرتے تھے، یہ بدلہ
ہے ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا
یہ سارے کے سارے یکساں نہیں بلکہ ان اہل کتاب میں ایک جماعت (حق پر) قائم رہنے والی
بھی ہے جو راتوں کے وقت بھی کلام اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور سجدے بھی کرتے ہیں
یہ اللہ تعالیٰ پر اورقیامت کے دن پر ایمان بھی رکھتے ہیں، بھلائیوں کا حکم کرتے
ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں اور بھلائی کے کاموں میں جلدی کرتے ہیں۔ یہ نیک بخت
لوگوں میں سے ہیں
یہ کفار جو خرچ اخراجات کریں اس کی مثال یہ ہے کہ ایک تند ہوا چلی جس سے پاﻻ تھا جو
ﻇالموں کی کھیتی پر پڑا اور اسے تہس نہس کر دیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر ﻇلم نہیں کیا
بلکہ وه خود اپنی جانوں پر ﻇلم کرتے تھے