یقیناً فرعون نے زمین میں سرکشی کر رکھی تھی اور وہاں کے لوگوں کو گروه گروه بنا
رکھا تھا اور ان میں سے ایک فرقہ کو کمزور کر رکھا تھا اور ان کے لڑکوں کو تو ذبح
کر ڈالتا تھا اور ان کی لڑکیوں کو زنده چھوڑ دیتا تھا۔ بیشک وشبہ وه تھا ہی مفسدوں
میں سے
ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کی ماں کو وحی کی کہ اسے دودھ پلاتی ره اور جب تجھے اس
کی نسبت کوئی خوف معلوم ہو تو اسے دریا میں بہا دینا اور کوئی ڈر خوف یا رنج غم نہ
کرنا، ہم یقیناً اسے تیری طرف لوٹانے والے ہیں اور اسے اپنے پیغمبروں میں بنانے
والے ہیں
آخر فرعون کے لوگوں نے اس بچے کو اٹھا لیا کہ آخرکار یہی بچہ ان کا دشمن ہوا اور ان
کے رنج کا باعﺚ بنا، کچھ شک نہیں کہ فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر تھے ہی خطاکار
اور فرعون کی بیوی نے کہا یہ تو میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، اسے قتل نہ کرو،
بہت ممکن ہے کہ یہ ہمیں کوئی فائده پہنچائے یا ہم اسے اپنا ہی بیٹا بنا لیں اور یہ
لوگ شعور ہی نہ رکھتے تھے
موسیٰ (علیہ السلام) کی والده کا دل بے قرار ہوگیا، قریب تھیں کہ اس واقعہ کو بالکل
ﻇاہر کر دیتیں اگر ہم ان کے دل کو ڈھارس نہ دے دیتے یہ اس لیے کہ وه یقین کرنے
والوں میں رہے
ان کے پہنچنے سے پہلے ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) پر دائیوں کا دودھ حرام کر دیا
تھا۔ یہ کہنے لگی کہ کیا میں تمہیں ایسا گھرانا بتاؤں جو اس بچہ کی تمہارے لیے
پرورش کرے اور ہوں بھی وه اس بچے کے خیر خواه
پس ہم نے اسے اس کی ماں کی طرف واپس پہنچایا، تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور
آزرده خاطر نہ ہو اور جان لے کہ اللہ تعالی کا وعده سچا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں
جانتے
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) اپنی جوانی کو پہنچ گئے اور پورے توانا ہوگئے ہم نے
انہیں حکمت وعلم عطا فرمایا، نیکی کرنے والوں کو ہم اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں
اور موسیٰ (علیہ السلام) ایک ایسے وقت شہر میں آئے جبکہ شہر کے لوگ غفلت میں تھے۔
یہاں دو شخصوں کو لڑتے ہوئے پایا، یہ ایک تو اس کے رفیقوں میں سے تھا اور یہ دوسرا
اس کے دشمنوں میں سے، اس کی قوم والے نے اس کے خلاف جو اس کے دشمنوں میں سے تھا اس
سے فریاد کی، جس پر موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کو مکا مارا جس سے وه مر گیا موسیٰ
(علیہ السلام) کہنے لگے یہ تو شیطانی کام ہے، یقیناً شیطان دشمن اور کھلے طور پر
بہکانے واﻻ ہے
صبح ہی صبح ڈرتے اندیشہ کی حالت میں خبریں لینے کو شہر میں گئے، کہ اچانک وہی شخص
جس نے کل ان سے مدد طلب کی تھی ان سے فریاد کر رہا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس
سے کہا کہ اس میں شک نہیں تو تو صریح بے راه ہے
پھر جب اپنے اور اس کے دشمن کو پکڑنا چاہا وه فریادی کہنے لگا کہ موسیٰ (علیہ
السلام) کیا جس طرح تو نے کل ایک شخص کو قتل کیا ہے مجھے بھی مار ڈالنا چاہتا ہے،
تو تو ملک میں ﻇالم وسرکش ہونا ہی چاہتا ہے اور تیرا یہ اراده ہی نہیں کہ ملاپ کرنے
والوں میں سے ہو
شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا اے موسیٰ! یہاں کے سردار
تیرے قتل کا مشوره کر رہے ہیں، پس تو بہت جلد چلا جا مجھے اپنا خیر خواه مان
مدین کے پانی پر جب آپ پہنچے تو دیکھا کہ لوگوں کی ایک جماعت وہاں پانی پلا رہی ہے
اور دو عورتیں الگ کھڑی اپنے (جانوروں کو) روکتی ہوئی دکھائی دیں، پوچھا کہ تمہارا
کیا حال ہے، وه بولیں کہ جب تک یہ چرواہے واپس نہ لوٹ جائیں ہم پانی نہیں پلاتیں
اور ہمارے والد بہت بڑی عمر کے بوڑھے ہیں
اتنے میں ان دونوں عورتوں میں سے ایک ان کی طرف شرم وحیا سے چلتی ہوئی آئی، کہنے
لگی کہ میرے باپ آپ کو بلا رہے ہیں تاکہ آپ نے ہمارے (جانوروں) کو جو پانی پلایا ہے
اس کی اجرت دیں، جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ان کے پاس پہنچے اور ان سے اپنا سارا
حال بیان کیا تو وه کہنے لگے اب نہ ڈر تو نے ﻇالم قوم سے نجات پائی
اس بزرگ نے کہا میں اپنی ان دونوں لڑکیوں میں سے ایک کو آپ کے نکاح میں دینا چاہتا
ہوں اس (مہر پر) کہ آپ آٹھ سال تک میرا کام کاج کریں۔ ہاں اگر آپ دس سال پورے کریں
تو یہ آپ کی طرف سے بطور احسان کے ہے میں یہ ہرگز نہیں چاہتا کہ آپ کو کسی مشقت میں
ڈالوں، اللہ کو منظور ہے تو آگے چل کر آپ مجھے بھلا آدمی پائیں گے
موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا، خیر تو یہ بات میرے اور آپ کے درمیان پختہ ہوگئی، میں
ان دونوں مدتوں میں سے جسے پورا کروں مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہو، ہم یہ جو کچھ کہہ
رہے ہیں اس پر اللہ (گواه اور) کارساز ہے
جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے مدت پوری کرلی اور اپنے گھر والوں کو لے کر چلے تو
کوه طور کی طرف آگ دیکھی۔ اپنی بیوی سے کہنے لگے ٹھہرو! میں نے آگ دیکھی ہے بہت
ممکن ہے کہ میں وہاں سے کوئی خبر ﻻؤں یا آگ کا کوئی انگاره ﻻؤں تاکہ تم سینک لو
اور یہ (بھی آواز آئی) کہ اپنی ﻻٹھی ڈال دے۔ پھر جب اسے دیکھا کہ وه سانﭗ کی طرح
پھن پھنا رہی ہے تو پیٹھ پھیر کر واپس ہوگئے اور مڑ کر رخ بھی نہ کیا، ہم نے کہا اے
موسیٰ! آگے آ ڈر مت، یقیناً تو ہر طرح امن واﻻ ہے
اپنے ہاتھ کو اپنے گریبان میں ڈال وه بغیر کسی قسم کے روگ کے چمکتا ہوا نکلے گا
بالکل سفید اور خوف سے (بچنے کے لیے) اپنے بازو اپنی طرف ملا لے، پس یہ دونوں معجزے
تیرے لیے تیرے رب کی طرف سے ہیں فرعون اور اس کی جماعت کی طرف، یقیناً وه سب کے سب
بےحکم اور نافرمان لوگ ہیں
اور میرا بھائی ہارون (علیہ السلام) مجھ سے بہت زیاده فصیح زبان واﻻ ہے تو اسے بھی
میرا مددگار بنا کر میرے ساتھ بھیج کہ وه مجھے سچا مانے، مجھے تو خوف ہے کہ وه سب
مجھے جھٹلا دیں گے
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم تیرے بھائی کے ساتھ تیرا بازو مضبوط کردیں گے اور تم
دونوں کو غلبہ دیں گے فرعونی تم تک پہنچ ہی نہ سکیں گے، بسبب ہماری نشانیوں کے، تم
دونوں اور تمہاری تابعداری کرنے والے ہی غالب رہیں گے
پس جب ان کے پاس موسیٰ (علیہ السلام) ہمارے دیے ہوئے کھلے معجزے لے کر پہنچے تو وه
کہنے لگے یہ تو صرف گھڑا گھڑایا جادو ہے ہم نے اپنے اگلے باپ دادوں کے زمانہ میں
کبھی یہ نہیں سنا
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے میرا رب تعالیٰ اسے خوب جانتا ہے جو اس کے پاس
کی ہدایت لے کر آتا ہے اور جس کے لیے آخرت کا (اچھا) انجام ہوتا ہے۔ یقیناً بے
انصافوں کا بھلا نہ ہوگا
فرعون کہنے لگا اے درباریو! میں تو اپنے سوا کسی کو تمہارا معبود نہیں جانتا۔ سن اے
ہامان! تو میرے لیے مٹی کو آگ سے پکوا پھر میرے لیے ایک محل تعمیر کر تو میں موسیٰ
کے معبود کو جھانک لوں اسے میں تو جھوٹوں میں سے ہی گمان کر رہا ہوں
اور ان اگلے زمانہ والوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو ایسی
کتاب عنایت فرمائی جو لوگوں کے لیے دلیل اور ہدایت ورحمت ہوکر آئی تھی تاکہ وه
نصیحت حاصل کرلیں
لیکن ہم نے بہت سی نسلیں پیدا کیں جن پر لمبی مدتیں گزر گئیں، اور نہ تو مدین کے
رہنے والوں میں سے تھا کہ ان کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کرتا بلکہ ہم ہی رسولوں
کے بھیجنے والے رہے
اور نہ تو طور کی طرف تھا جب کہ ہم نے آواز دی بلکہ یہ تیرے پروردگار کی طرف سے ایک
رحمت ہے، اس لیے کہ تو ان لوگوں کو ہوشیار کر دے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے
واﻻ نہیں پہنچا، کیا عجب کہ وه نصیحت حاصل کرلیں
اگر یہ بات نہ ہوتی کہ انہیں ان کے اپنے ہاتھوں آگے بھیجے ہوئے اعمال کی وجہ سے
کوئی مصیبت پہنچتی تو یہ کہہ اٹھتے کہ اے ہمارے رب! تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں
نہ بھیجا؟ کہ ہم تیری آیتوں کی تابعداری کرتے اور ایمان والوں میں سے ہو جاتے
پھر جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آپہنچا تو کہتے ہیں کہ یہ وه کیوں نہیں دیا گیا
جیسے دیئے گئے تھے موسیٰ (علیہ السلام) اچھا تو کیا موسیٰ (علیہ السلام) کو جو کچھ
دیا گیا تھا اس کے ساتھ لوگوں نے کفر نہیں کیا تھا، صاف کہا تھا کہ یہ دونوں جادوگر
ہیں جو ایک دوسرے کے مددگار ہیں اور ہم تو ان سب کے منکر ہیں
پھر اگر یہ تیری نہ مانیں تو تو یقین کرلے کہ یہ صرف اپنی خواہش کی پیروی کر رہے
ہیں۔ اور اس سے بڑھ کر بہکا ہوا کون ہے؟ جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہو بغیر
اللہ کی رہنمائی کے، بیشک اللہ تعالیٰ ﻇالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
اور جب بیہوده بات کان میں پڑتی ہے تو اس سے کناره کر لیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ
ہمارے عمل ہمارے لیے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے، تم پر سلام ہو، ہم جاہلوں سے
(الجھنا) نہیں چاہتے
کہنے لگے اگر ہم آپ کے ساتھ ہوکر ہدایت کے تابع دار بن جائیں تو ہم تو اپنے ملک سے
اچک لیے جائیں، کیا ہم نے انہیں امن وامان اور حرمت والے حرم میں جگہ نہیں دی؟ جہاں
تمام چیزوں کے پھل کِھچے چلے آتے ہیں جو ہمارے پاس بطور رزق کے ہیں، لیکن ان میں سے
اکثر کچھ نہیں جانتے
اور ہم نے بہت سی وه بستیاں تباه کر دیں جو اپنی عیش و عشرت میں اترانے لگی تھیں،
یہ ہیں ان کی رہائش کی جگہیں جو ان کے بعد بہت ہی کم آباد کی گئیں اور ہم ہی ہیں
آخر سب کچھ کے وارث
تیرا رب کسی ایک بستی کو بھی اس وقت تک ہلاک نہیں کرتا جب تک کہ ان کی کسی بڑی بستی
میں اپنا کوئی پیغمبر نہ بھیج دے جو انہیں ہماری آیتیں پڑھ کر سنا دے اور ہم بستیوں
کو اسی وقت ہلاک کرتے ہیں جب کہ وہاں والے ﻇلم وستم پر کمر کس لیں
کیا وه شخص جس سے ہم نے نیک وعده کیا ہے جسے وه قطعاً پانے واﻻ ہے مثل اس شخص کے
ہوسکتا ہے؟ جسے ہم نے زندگانیٴ دنیا کی کچھ یونہی سی منفعت دے دی پھر بالﺂخر وه
قیامت کے روز پکڑا باندھا حاضر کیا جائے گا
جن پر بات آچکی وه جواب دیں گے کہ اے ہمارے پروردگار! یہی وه ہیں جنہیں ہم نے بہکا
رکھا تھا، ہم نے انہیں اسی طرح بہکایا جس طرح ہم بہکے تھے، ہم تیری سرکار میں اپنی
دست برداری کرتے ہیں، یہ ہماری عبادت نہیں کرتے تھے
اور آپ کا رب جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے چن لیتا ہے، ان میں سے کسی
کو کوئی اختیار نہیں، اللہ ہی کے لیے پاکی ہے وه بلند تر ہے ہر اس چیز سے کہ لوگ
شریک کرتے ہیں
کہہ دیجئے! کہ دیکھو تو سہی اگر اللہ تعالیٰ تم پر رات ہی رات قیامت تک برابر کر دے
تو سوائے اللہ کے کون معبود ہے جو تمہارے پاس دن کی روشنی ﻻئے؟ کیا تم سنتے نہیں
ہو؟
پوچھئے! کہ یہ بھی بتا دو کہ اگر اللہ تعالیٰ تم پر ہمیشہ قیامت تک دن ہی دن رکھے
تو بھی سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی معبود ہے جو تمہارے پاس رات لے آئے؟ جس میں تم
آرام حاصل کرو، کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو؟
اسی نے تو تمہارے لیے اپنے فضل وکرم سے دن رات مقرر کر دیے ہیں کہ تم رات میں آرام
کرو اور دن میں اس کی بھیجی ہوئی روزی تلاش کرو، یہ اس لیے کہ تم شکر ادا کرو
اور ہم ہر امت میں سے ایک گواه الگ کرلیں گے کہ اپنی دلیلیں پیش کرو پس اس وقت جان
لیں گے کہ حق اللہ تعالیٰ کی طرف ہے، اور جو کچھ افترا وه جوڑتے تھے سب ان کے پاس
سے کھو جائے گا